میاں بیوی

.

یہ گذشتہ سال نومبر کی بات ہے جب میں مجھے اپنے دفتر میں بہت زیادہ کام تھا اور کام کرتے کرتے مجھے رات کے تقریباً گیارہ بج گئے اور کام ابھی تک ختم نہیں ہوا تھا میں بہت تھک چکا تھا اور میرے کندھوں میں بھی تھکن کی وجہ سے درد شروع ہوگیا تھا میں نے فیصلہ کیا کہ ابھی میں گھر جاکر آرام کروں اور کل صبح وقتی دفتر آکر باقی کے کام کو نمٹا لوں میں یہ سوچ کر اٹھا اور دفتر کے باہر کھڑی گاڑی میں بیٹھ کر گھر کو چل دیا نہر والی سڑک پر راستے میں جیل روڈ انڈر پاس پر ٹریفک کافی پھنسی ہوئی تھی جس پر میں نے انڈر پاس کی بجائے گاڑی اوپر والی روڈ پر ڈال دی ٹریفک سگنل بند تھا میں نے گاڑی روک دی سامنے سے گزرنے والی ٹریفک کو دیکھتے ہوئے سگنل کھلنے کا انتظار کرنے لگا کچھ دیر کے بعد اشارہ کھلا اور میں نے گاڑی چلا دی سٹرک کے اس بس سٹاپ پر دو تین سواریاں بس کے انتظار میں کھڑی تھیں جبکہ ان سے تھوڑا ہٹ کرایک چادر میں لپٹی ہوئی لڑکی کھڑی ہوئی تھی جس کو دیکھ کر میری رال ٹپکنے لگی میں نے سوچا یہ کوئی پروفیشنل لڑکی کھڑی ہے چلو آج اس کے ساتھ مستی ہی کی جائے میں نے اس کے بالکل پاس جاکر گاڑی کھڑی کردی اور فرنٹ کا دروازہ کھول دیا لڑکی چند لمحے خاموش کھڑی رہی پہلے اس نے میری طرف دیکھا ہی نہیں پھر چند لمحے بعد میری طرف دیکھنے لگی میں بھی کچھ دیر دیکھتا رہا پھر میں نے اس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیٹھ جائیے میں آپ کو چھوڑ دوں گا لڑکی چند لمحے مجھے دیکھنے کے بعد گاڑی میں بیٹھ گئی اور دروازہ بند کرلیا میں نے اس سے پوچھا کہ کہاں جانا ہے تو کہنے لگی کہ مجھے ڈاکٹرز ہسپتال کے پاس جانا ہے میں نے خاموشی سے گاڑی چلا دی میں دل میں سوچا کہ شائد یہ میرے مطلب کی لڑکی نہیں ہے چلو اس کو اس کے گھر تک ڈراپ کردیا جائے لڑکی فیروز پور روڈ تک پہنچنے تک خاموش رہی اس کے بعد میں نے ہی خاموشی کا سلسلہ توڑا اور اس سے پوچھا کہ اس وقت کہاں سے آرہی ہیں تو کہنے لگی کہ میں اپنی ایک دوست کے گھر گئی تھی مجھے میرے شوہر نے لےنے آنا تھا مگر ان کو کوئی کام پڑ گیا سو گھر جانے کے لئے بس کا انتظار کررہی تھی ”آپ کیا کرتے ہیں “اس نے اپنی بات ختم کرتے ہی مجھ سے سوال کیا ” میں ایک سرکاری محکمہ میں جاب کرتا ہوں“ سرکاری محکمہ کا نام لئے بغیر ہی اس کو بتایا ”میرے خاوند بھی ایک سرکاری محکمہ میں آفیسر ہیں “اس نے اپنے خاوند کے محکمہ کا نام اور ان کا عہدہ بھی بتایا ” پھر تو آپ بہت بڑے لوگ ہوئے“ ”جی “ اس کے چہرے پر تھوڑی سی مسکراہٹ پھیل گئی ”چلو ان سے کبھی کوئی کام پڑا تو آپ سے مدد لی جاسکتی ہے“میں جان بوجھ کر باتوں کو طول دے رہا تھاکہ شائد اپنی بات آج نہیں تو پھر کبھی ہی بن جائے ”ضرور‘ جائز ہوا تو خود ہی ہوجائے گا اگر ناجائز ہوا تو مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں “ لڑکی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا میرا نام شاکر ہے (اس کو شاکر کی جگہ اپنا اصل نام بتایا) اور آپ ؟ ” میرا نام ارم ہے‘ یہاں سے لیفٹ “ لڑکی نے ڈاکٹرز ہسپتال پہنچنے پر مجھے بتایا اور میں نے اس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے گاڑی اسی طرف موڑ دی راستے میں اس نے مجھے مزید گائڈ کیا اور کچھ دیر کے بعد ہم لوگ اس کے گھر کے باہر پہنچ گئے وہ گاڑی سے اتری تو میں نے کہا کہ اچھا میں چلتاہوں جس پر اس نے مجھے اندر آنے کی دعوت دی اور کہا کہ ابھی انور بھی آنے والے ہوں گے ان سے مل کر جائےے گا ان کو آپ سے مل کر خوشی ہوگی اور اتنی دیر میں چائے بھی تیار ہوجائے گی میں نے اس کی دعوت کو چانس سمجھتے ہوئے قبول کرلیا اور گاڑی اس کے گھر کے باہر ہی پارک کردی اور اس کے ساتھ ہی گھر کے اندر چلا گیا گھر کافی ڈیکوریٹڈ اور خوب صورت تھا ارم نے مجھے ڈرائنگ روم میں بٹھایا اور خود تھوڑی دیر بعد چائے لے آئی وہ میرے سامنے والے صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی اب اس کے سر پر چادر نہیں بلکہ اس کے گلے میں دوپٹہ تھا اس نے ہلکے گلابی رنگ کے پرنٹ والے کپڑے پہن رکھے تھے اس کی عمر قریب 28 سال ہوگی قد 5 فٹ 5 انچ کے قریب تھا اور غضب کی خوب صورت تھی اس نے چائے کا کپ مجھے دیا اور ساتھ ہی اس کے فون پر بیل ہوئی ”ہیلو آپ سیدھا گھر آجائیے میں آگئی ہوں “فون کرنے والا شائد اس کا شوہر انور تھا جس پر نہ جانے کیا بات کی جس پر اس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ لفٹ مل گئی تھی آجائےے وہ مہربان بھی آپ کا انتظار کررہے ہیں -------- نہیں بابا وہ صرف آپ کا انتظار کررہے ہیں اور آپ ایک ڈیڑھ گھنٹہ کہہ رہے ہیں ---------- او کے اوکے میں کوشش کرتی ہوں ان کو بٹھانے کی اور آپ بھی ذرہ جلدی آنے کی کوشش کیجئے گا “ یہ کہہ کر اس نے فون بند کردیا اور ہنستے ہوئے مجھے بتانے لگی کہ انور ایک ڈیڑھ گھنٹہ تک آئیں گے اور وہ کہہ رہے تھے کہ آپ کو بٹھا کر رکھوں آپ کو جلدی تو نہیں ”نہیں اب میں چلتا ہوں صبح سے کام کرکرکے کافی تھک گیا ہوں“ ”ارے نہیںایسے کیسے جاسکتے ہیںانور کو دوبارہ کہتی ہوں جلدی آجائیں گے“ میں پھر کبھی چکر لگا لوں گا نہیں پھر معلوم نہیں آپ کو کب فرصت ملے اصل میں مجھے کل صبح وقتی آفس جانا ہے ”شاکر پلیزز ز ز ز ز ز ز ز زز ز ز“ اس کے منہ سے پلیز کا لفظ اتنے پیار اور سیکسی انداز میں نکلا کہ مجھے ہاں میں سرہلانا پڑا ”بہت اچھا آپ چائے پیجیئے میں ابھی چینج کرکے آئی“یہ کہتے ہوئے وہ ڈرائنگ روم سے نکل گئی اور تھوڑی دیر کے بعد واپس آئی اس نے کھلے گلے والی ململ کی قمیص پہنی ہوئی تھی جس کے نیچے برا نہیں تھا مجھے اس کے مموں کے نپلز صاف دکھائی دے رہے تھے اور میرا لن کھڑا ہوگیا میں نے دل میں سوچا شاکر ٹھیک جگہ پر پہنچے ہو وہ ڈرائنگ روم میں میرے سامنے والے کی بجائے میرے ساتھ اسی صوفے پر بیٹھ گئی جس پر میں بیٹھا تھا اس نے ٹیبل سے ٹی وی کا ریموٹ پکڑا اور ٹی وی آن کردیا ”آپ کون سا چینل دیکھتے ہیں“ چینل چینج کرتے ہوئے اس نے پوچھا ” کوئی بھی میوزک والا لگا دیجیئے “ یہ سن کر اس نے پنجابی مجروں کا چینل لگا دیا اور میری طرف دیکھنے لگی میں نے بھی ٹی وی سے نظریں ہٹا کر اس پر جما دی وہ غضب ڈھا رہی تھی اس کی آنکھوں میں عجیب سا نشہ تھا جسے دیکھ کر مجھے بھی نشہ ہورہا تھا میرا لن جینز کی پینٹ پھاڑ کر باہر آنے کی کوشش کررہا تھا ”آپ شادی شدہ ہیں“ ” نہیں ابھی ڈھونڈ رہا ہوں“ ”دیٹس گذ“اس نے اپنا نیچے والا ہونٹ سیکسی انداز میں دانتوں کے نیچے دبایا تو میں سمجھ گیا کہ یہ کیا چاہتی ہے میں نے اپنا ہاتھ صوفے کی بیک پر رکھ دیا اور ٹی وی کی بجائے اس کی طرف دیکھنے لگا باریک ہونٹوں اور نشیلے نینوں والی گوری چٹی ارم کسی انگریزی میم سے کم نہیں لگ رہی تھی ”یو آر ویری ہینڈسم اینڈ بیوٹی فل بوائے “یہ کہتے ہوئے اس نے میرے بازو پر اپنا سر رکھ دیا ”اندھے کو کیا چاہئے دو آنکھیں “میں نے فوری طورپر اپنے بازو سے اس کا چہرہ اپنی طرف کیا اور اس کے ہونٹوں پر کس کردیا جس پر اس نے بھی بھرپور جواب دیا ”وہ آپ کے شوہر آنے والے ہوں گے “ میں نے خود کو ایک دم پیچھے کرتے ہوئے کہا ” ابھی کہاں آئیں گے ایک ڈیڑھ گھنٹہ تو خود کہہ رہے ہیں صبح چھ بجے سے پہلے نہیں آئیں گے“ یہ جواب دے کر اس نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور بھوکوں کی طرح چوسنے لگی ”بیٹا یہ تو تیری بھی استاد نکلی تو نے نہیں اس نے تجھے لفٹ دی ہے اور اس کا پورا پورا معاوضہ وصول کرے گی “میں نے دل ہی دل میں سوچا پھر دل میں ہی سوچا ”چھری خربوزے پر گرے یا خربوزہ چھری پر کام تو ایک ہی ہوگا“ اس نے مجھے زبردست قسم کی کس کی اور میری شرٹ سے پکڑ کر زور سے بھینچتے ہوئے کہنے لگی ”شاااااااکرررررر“ میں نے ایک بار پھر اس کو گردن سے پکڑ کر اس کے ہونٹ اپنے منہ کے پاس کئے اور ان کو چوسنے لگا اور اپنے ایک ہاتھ سے قمیص کے اوپر سے ہی اس کے مموں کو دبانے لگا جس سے وہ مزید وحشی ہورہی تھی تھوڑی دیر کے بعد میں نے اپنا ہاتھ اس کی قمیص کے نیچے سے ڈال لیا اور اس کے مموں کو دبانے لگا جبکہ میرے ہونٹ بدستور اس کے ہونٹوں پر ہی تھے چند لمحوں بعد اس نے مجھے خود سے علیحدہ کیا اور کھڑی ہوکر اپنی قمیص اتار دی واہ کیا بات تھی 34 سائز کے بالکل سفید رنگ کے ٹائٹ گول ممے اور ان کے اوپر گلابی رنگ کے چھوٹے چھوٹے سے نپلز میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کے ممے پکڑنا چاہے تو اس نے میرا ہاتھ جھٹک کر پیچھے کردیا اور خود شلوار بھی اتاردی میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اس کے بے داغ گورے چٹے بدن کو دیکھ کر میری آنکھیں چندھیارہی تھیںاس کی گول گول رانیں میرے اعصاب پر بجلیاں گرانے لگی اس کی رانوں پر ایک بال تک نہ تھا جبکہ پھدی کے اوپر بال کافی بڑے تھے کم از کم ڈیڑھ انچ لمبے تھے لیکن دھوئے ہوئے تھے تاہم بالوں کی وجہ سے پھدی کالی تھی اور صاف دکھائی نہیں دے رہی تھی اس کا پیٹ نہ ہونے کے برابر تھا میں ابھی اس کا جسم بھی اچھی طرح سے نہیں دیکھ سکا تھا کہ اس نے مجھے بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور میں اس کے گلے لگ گیا اس نے مجھے خود سے علیحدہ کیا اور میرا اپر اتار کر شرٹ کے بٹن کھولنے لگی اس نے میری شرٹ اتار اور پھر پینٹ کی بیلٹ پھر بٹن اور پھر زپ کھول دی اور پھر اس نے پینٹ سے ہاتھ ہٹا کر میری بنیان اتاری اور مجھے صوفے کے اوپر دھکا دے دیا اس کے بعد اس نے میری ٹانگیں اوپر اٹھائیں اور میری پینٹ اتاردی ایسے لگ رہاتھا آج میں اس کو نہیں بلکہ وہ مجھے چودے گی میرا لن انڈر ویئر کے اندر سے باہر آنے کو بے تاب ہورہا تھا میں نے انڈر ویئر اتارنا چاہا تو اس نے میرا ہاتھ ہٹا دیا اور خود اپنے ہاتھوں سے انڈر ویئر اتار دیا ”واﺅﺅﺅﺅﺅﺅﺅ واٹ آ لینتھ“ میرا آٹھ انچ کے قریب لن دیکھ کر اس کے منہ سے بے ساختہ نکل آیا میں نے اٹھ کر اس کے ممے پکڑنا چاہے تو اس نے ایک بار پھر میرا ہاتھ جھٹک دیا اور کہا شاکر تم نہیں صرف میں‘ میں نے خاموشی سے ہاتھ صوفے کی ٹیک پر رکھ لئے اس نے مجھے ایک اور دھکا دے کر صوفے کے اوپر لٹا لیا اور خود میرے اوپر لیٹنے کے انداز میں آگئی اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ پیوست کردیئے ہونٹوں کے بعد اس نے میری کانوں پر کسنگ کی اور پھر میری گردن پر اپنے ہونٹ گارڈ دیئے وہ میری گردن کے اوپر کاٹنے لگی میں خاموشی سے لیٹا رہا اس نے میری گردن پر چار جگہ پر نشان بنا دیئے اس کے بعد اس نے میرے سینے پر کسنگ کی اور یہاں بھی اپنے ہونٹوں سے جگہ جگہ نشان بنادئیے پھر اچانک اسے جانے کیا ہوا وہ مجھ سے علیحدہ ہوگئی اور کھڑی ہوکر کہنے لگی شاکر یہاں ٹھیک نہیں چلو اندر بیڈ پر چلتے ہیں اور چل پڑی میں بھی اٹھ کر اس کے پیچھے چل کر اندر چلا گیا اندر بیڈ کے قریب جاکر وہ کھڑی ہوگئی اور میرے پہنچتے ہی اس نے مجھے پھر دھکا دے دیا اور میں بیڈ کے اوپر لیٹ گیا وہ پھر سے مجھ پر ٹوٹ پڑی اور ہونٹوں سے کسنگ شروع کرکے سینے پر پہنچی پھر پیٹ سے ہوتے ہوئے لن تک پہنچ گئی اور پھر اٹھ کر کھڑی ہوگئی اور میرے منہ پر آکر بیٹھ گئی میں نے اپنے ہاتھ سے اس کو پیچھے کیا اور کہا ” یہ نہیں“ کیوں تم نے تو صفائی بھی نہیں کی صفائی کی ہے اوہ تم بالوں کی بات کرتے ہو ابھی تھوڑی دیر پہلے جب کپڑے چینج کئے ہیں ان کو دھویا ہے اور میں تم کو یہ بھی بتادوں کو یہ بال عورت کی شہوت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں لن کے ساتھ یہ بال بھی جب پھدی میں جاتے ہیں تو مزہ ہی دوبالا ہوجاتا ہے ” اس کی اس بات نے میرے جنرل نالج میں اضافہ کردیا“ خیر اس نے دوبارہ میرے منہ پر اپنی پھدی رکھ دی اور میرا لن اپنے منہ میں لے لیا اب ہم 69 کی پوزیشن میں تھے وہ لالی پاپ کی طرح میرے لن کو چوس رہی تھی جبکہ میں نے اپنے منہ سے ہی اس کی پھدی کے بالوں کو پیچھے کیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی زبان اس کی پھدی کے ہونٹوں پر پھیرنا شروع کردی اس کے بعد میں نے اپنی زبان اس کی پھدی کے اندر ڈالی تو اس کو جیسے وحشت ہونے لگی اس نے میرے لن پر کاٹنا شروع کردیا اور ناک سے ہوں ہوووووووں ہوووووووں کی آوازیں بھی نکالنا شروع کردیںمیرے لن کی صرف ٹوپی ہی اس کے منہ میں جارہی تھی جبکہ ٹوپی کے نیچے سے میرے لن کو اس نے ہاتھ سے پکڑ رکھا تھا جبکہ دوسرے ہاتھ سے میرے ٹٹوں کو سہلا رہی تھی جس سے مجھے عجیب سا مزہ آرہا تھا تقریباً پانچ منٹ کے بعد اس کی پھدی سے پانی نکلا اور میرے منہ پر ہی پچکاری نکل گئی جبکہ وہ ہٹی نہیں میں نے اپنے منہ کو سختی سے بند کرلیا تاکہ یہ پانی منہ کے اندر نہ جائے جبکہ اس پانی سے عجیب سی گندی بدبو آرہی تھی وہ مسلسل میرے لن کو چوس رہی تھی چند منٹ کے بعد میری بھی منی نکل گئی اس نے ساری منی چوس لی اور پھر میرے اوپر سے ہٹ کر باتھ روم میں چلی گئی میں بھی اس کے پیچھے ہی باتھ روم میں چلا گیا اس نے قلی کی اور ہٹ گئی اس کے بعد میں نے بھی اپنے منہ کو اچھی طرح سے دھویا اور باہر آگیا اس نے مجھے بیڈ پر لٹایا اور پھر فریج سے جوس کے دو پیکٹ نکال کرلے آئی اور ہم نے جوس پیا پھر پاس بیٹھ کر باتیں کرنے لگی ” اصل میں انور خسرہ ٹائپ ہیں ان کو معلوم ہے کہ میں نے کسی سے کس مقصد کے لئے لفٹ لی ہے ہماری شادی کو 6 ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا ہے تب سے انور ہفتے میں ایک دو بار کسی نہ کسی لڑکے کو ساتھ لے آتے ہیں جس سے پہلے وہ اور پھر میں چدائی کرواتی ہوں ان کے ساتھ جو لڑکے بھی آتے ہیں ان میں اکثر پروفیشنل ہوتے ہیں اور وہ پیسے بھی لیتے ہیں اکثر اوقات آنے والے لڑکوں میں اتنا دم نہیں ہوتا کہ وہ انور کے بعد مجھے چود سکیں آج میں نے خود انور کو کہا تھا کہ میں انتظام کرتا ہوں انور مجھے نہر کے کنارے سڑک پر اتار کر خود چلے گئے تھے وہ بھی دوسرے کمرے میں ہیں اور میرے بعد اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں “ ”کیا مطلب “ میرے منہ سے بے ساختہ نکل گیا ”مطلب یہ کہ میرے بعد ان کو بھی تم سے گانڈ مروانی ہے “ میرا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا اور اس نے مجھے پھرسے کسنگ شرو ع کردی میرا لن کھڑا ہونے کی بجائے اس نے میرے لن کو پھر سے منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کردیا جس میں پھر سے کچھ جان پیدا ہوئی چند منٹ کے بعد وہ پھر سے لوہے کے راڈ کی طرح ایک دم سخت ہوگیا اس نے اپنے منہ سے میرا لن نکالا اور خود لیٹ کر کہنے لگی اب تم کرو میں اس کے اوپر لیٹ گیا اور ہونٹوں سے کسنگ کرنے لگا پھر اس کے مموں کے نپلز اپنے منہ میں لے کر ان کو چوسنا شروع کردیا آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ اس کے منہ سے سسکاری نکل گئی ان کو دانتوں سے دباﺅ “ اس نے کہا میں نے اس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ایک نپل کو دانتوں سے دبایا ” آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ایسے ہی دوسرے کو بھی “ میں نے اس کو منہ سے نکا ل کر دوسرا نپل منہ میں لیا اور اس کو چوسا پھر اس کو دانتوں سے دبایا تو اس کے منہ سے پھر آہ نکل گئی اس کے بعد میں اٹھ کر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا میں نے اپنا لن ہاتھ سے پکڑ کر اس کی بالوں سے بھری پھدی کے سوراخ پر سیٹ کیا اور اس پر تھوڑا سا دباﺅ دیا اس س س س س س س س وہ پھر سے منمنا اٹھی میں نے تھوڑا سااور دباﺅ دیا تو میرے لن کی ٹوپی اندر چلی گئی جس پر اس کے منہ سے آہ کی آواز نکلی میں نے تھوڑا سا اور اندر کرنے کی کوشش کی تو مجھے لگا کہ یہ آسانی کے ساتھ اندر نہیں جائے گا میں نے اپنے ہاتھ بیڈ پر اس کے جسم کے ادھر ادھر رکھے اور زور سے گھسا مارا ”ہائے ئے ئے “وہ تھوڑا سا بلبلائی اور میرا آدھے سے تھوڑا سا کم لن اس کی پھدی میں چلا گیا میں نے رکنے کی بجائے پہلے سے زیادہ زور کے ساتھ گھسا مارا اور وہ چیخ اٹھی ”ہائے امی جی میں مرررررر گئی ئی ی ی ی ی ی ی ی ی“اس کی آنکھوں سے آنسو بھی نکل آئے تھے میں نے تھوڑی دیر کے لئے دم لیا اور اس کے مموں کو چوسنے لگا چند منٹ تک ایسا کرنے سے اس کے منہ سے مزے کی آوازیں آہ ہ ہ ام م م م م م م س س س س س س نکل شروع ہوگئی میں پھر اٹھ کر بیٹھ گیا اور اپنا لن اس کی پھدی سے نکال لیا پاس پڑا ایک تکیہ اس کی گانڈ کے نیچے رکھا اور اس کی دونوں ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں پھر اپنے لن کو اس کی پھدی پر سیٹ کیا اور اپنے دونوں ہاتھ بیڈ پر اس کے بازوﺅں پر رکھ کر زور زور سے جھٹکے دینا شروع کردئیے ہائے میں مر گئی ی ی ی ی ی تھوڑا آراااام سے آہس س س س تہ شاکر آرام سے میں مررررر گئی“ میں نے رکنے کی بجائے اپنے سپیڈ اور بڑھا دی تھوڑی دیر کے اس کا جسم اکڑنا شروع ہوگیا اور چند لمحے بعد وہ چھوٹ گئی اس کی پھدی سے نکلنے والے پانی کی وجہ سے میرے گھسا مارنے پر شڑپ شڑپ جبکہ ساتھ ہی ساتھ اس کے منہ سے آہ آہ م م م م م م شاکرررر آہ س س س س س س ام م م آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آوازیں نکل رہی تھیں جس سے کمرے کا ماحول خاصہ سیکسی ہوچکا تھا چند منٹ مزید گھسے مارنے کے بعد میں نے اپنا لن اس کی پھدی سے نکالا اور بیڈ شیٹ سے اس کی پھدی صاف کی اور اس کو کہا کہ بیڈ کے نیچے گھٹنوں کے بل کھڑی ہوجائے اور اپنے دونوں ہاتھوں سے بیڈ کو پکڑ لے اس نے ایسا ہی کیا اور گھوڑی بن گئی میں اس کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور اس کی پھدی پر پیچھے سے اپنا لن سیٹ کیا اس کے بازوﺅں کے نیچے سے اپنے ہاتھ نکال کر اس کے ممے پکڑ لئے اور پھر سے اپنا لن اس کی پھدی میں ڈال دیا اور پہلے کی نسبت زیادہ طاقت سے دھکے دینا شروع کردئےے میرے جھٹکے کے ساتھ ہی آگے کی طرف تقریباً الٹ جاتی میں مموں سے پکڑ کر اس کو پھر پیچھے کرتا اور میرا لن اس کی پھدی سے باہر نکل آتا اور پھر سیکنڈ کے آدھے حصے سے بھی کم وقفے کے ساتھ دوسرا جھٹکا لگتا چند جھٹکوں سے ہی اس کے منہ سے بس بس س س س کی آواز آنے لگی اس نے اپنا جسم ڈھیلا چھوڑ دیا ایسا لگ رہا تھا کہ وہ بری طرح نڈھال ہوچکی ہے اگر میں نے اس کو نہ پکڑا ہوتا تو میرے جھٹکے کے ساتھ وہ گر جاتی میں نے اپنی سپیڈ مزید تیزی کردی اور جھٹکے پہ جھٹکے دیتا رہا وہ پھر چھوٹی اور گھسوں سے شڑپ شڑپ کی آواز پھر سے آنے لگی اب میں نے جھٹکے روکے اور اس کے مموں کو چھوڑا تو بیڈ کے اوپر ہی گر گئی میں نے اس کو سنبھالا دے کر بیڈ کے اوپر لٹایا اور اس کے ساتھ ہی خود بھی لیٹ گیا اور اس کو کہا کہ اب وہ اوپر آجائے اس نے کہا مجھ سے اب کچھ بھی نہیں ہوگا میں نے اس کو مزید اصرار کیا تو وہ میرے اوپر آگئی میں نے اپنے ہاتھ سے لن کو پکڑا اور اس کی پھدی میں ڈالا اور اس کو کہا کہ چلو تو وہ میری پھدی کے اوپر بیٹھ گئی میرا لن اس کی پھدی کے اندر گیا وہ میرے اوپر ہی لیٹ گئی اور کہنے لگی شاکر مجھ سے نہیں ہوگا میں نے اس کو مزید اصرار کیا تو وہ اٹھ گئی اور آہستہ آہستہ سے اوپر نیچے ہونے لگی میں نے اس کے دونوں ممے اپنے ہاتھوں میں پکڑ لئے اور ان کو دبانے لگا وہ آہ آہ آہ کی آوازیں نکالتی اوپر نیچے ہورہی تھی سات آٹھ منٹ کے بعد میں چھوٹنے کے قریب پہنچ گیا تو میں نے اپنے ہاتھ اس کے مموں سے ہٹا کر اس کی پیٹھ کے نیچے کیئے اور اس کو تیزی سے اوپر نیچے ہونے میں مدد دینے لگا چند لمحے بعد میں اور وہ اکٹھے ہی منزل پر پہنچ گئے او میرے اوپر گر گئی اور لمبے لمبے سانس لینے لگی میں نے بھی اپنی آنکھیں بند کرلیں چند منٹ کے بعد میں نے اس کو خود سے ہٹایا وہ ابھی تک نڈھال تھی میں اٹھا اور باتھ روم میں چلا گیا جہاں جاکر میں نے اپنا لن دھویا اور باہر آکر کپڑے ڈھونڈنے لگا پھر خیال آیا وہ تو ڈرائنگ روم میں ہیں میں کمرے سے نکل کر ڈرائنگ روم کی طرف جانے لگا تو ایک شخص دروازے پر ہی کھڑا تھا وہ شائد ارم کا شوہر انور تھا ”کدھر“اس نے زنانہ انداز میں پوچھا میں گھبرا گیا تم تو بہت گھبرو ہو میری بیوی کو نڈھال کردیا میں نے پہلے اس کی یہ حالت کبھی نہیں دیکھی میرے ساتھ بھی ایسا ہی کرو سر ابھی کافی دیر ہورہی ہے مجھے صبح آفس جانا ہے تو میں نے کب کہا کہ نہ جانا آفس پہلے میرے ساتھ بھی تو کچھ کرو میں نے آج تک کسی بھی مرد کے ساتھ سیکس نہیں کیا تھا تھوڑا گھبرا رہا تھا لیکن اب کیا کیا جاسکتا تھا اب تو اس کو بھی راضی کرنا تھا اسی لمحے اس نے مجھے بازو سے پکڑا اور کمرے کے وسط میں بیڈ کے پاس لے آیا جہاں خود نیچے جھک کر میرے لٹکتے ہوئے لن کو منہ میں لے کر چوسنے لگا میں نے اس کو کہا کہ ابھی چند منٹ ٹھہر جائیں تو اس نے اپنے منہ سے لن کو نکال دیا پھر اپنی بیوی کے پاس ہی بیڈ پر بیٹھ گیا جو ابھی تک آنکھیں بند کئے پڑی تھی اس نے اسے آواز دی اور پھر اس کو اٹھایا ”انور مزہ آگیا“ ”میں سب دیکھ رہا تھا“ تم کو بھی مزہ آئے گا ”یور چوائس از رئیلی گڈ مائی ڈارلنگ“یہ کہتے ہوئے انور نے میری طرف دیکھا اور پھر چند منٹ کے بعد کھڑا ہوکر اس نے میرا لن پھر منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا اس میں آہستہ آہستہ پھر حرکت پیدا ہونا شروع ہوگئی اس کے بعد اس نے اپنی پینٹ اتار دی اور خود گھوڑی بن گیا اس کی گانڈ پر کوئی بال نہیں تھے شائد آج ہی شیو کی تھی اس نے اپنے منہ سے تھوک نکالا اور ہاتھ پیچھے کرکے گانڈ پر مل دیا میں نے اپنا لن اس کی گانڈ پررکھا اور تھوڑا سا دباﺅ دیا تو وہ سارا اندر چلا گیا میں نے تیزی سے گھسے مارنا شروع کردیئے مجھے اس کی گانڈ مارنے سے کوفت ہورہی تھی میں نے پانچ منٹ تک اس کی گانڈ میں گھسے مارے پھر اپنا لن نکال لیا اور اس سے کہا کہ اب میں تھک گیا ہوں پھر کبھی کرلیں گے تو کہنے لگا جانو تم لیٹومیں اوپر آجاتا ہوں میں جلدی سے اس کی بات ان سنی کرکے ڈرائنگ روم کی طرف چل دیا جہاں جاکر میں نے فوری طورپر کپڑے پہن لئے وہ میرے پیچھے آیا اس کے ساتھ ارم بھی تھی انہوں نے مجھے روکنے کی کوشش کی مگر میں نے کپڑے پہنے اور ان کے گھر سے نکل آیا گھر سے نکلتے ہوئے ارم کی آواز آئی ” اپنا نمبر تو دے جائیں پھر کیسے ملیں گے“ میں نے رک کر ایک نظر اس کو دیکھا اور پھر مڑ کر گاڑی میں بیٹھ کر چل دیا پھر یہ سوچ کر دوبارہ کبھی اس سے ملنے کی کوشش نہیں کی کہ ارم کے ساتھ گانڈو انور کو بھی راضی کرنا پڑے گا جو میرے بس کی بات نہیں ہے

0 comments:

Post a Comment